بلوچستان کے ناقص و بوسیدہ تعلیمی نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والے طالب علموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، اسلام آباد


پریس ریلیز


بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، اسلام آباد کے ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی مختلف یونیورسٹیوں کی ملٹرائزیشن (فوجی چھاؤنی بنانے کا عمل) ،لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر میں اپنے جائز مطالبات کےلئےبیٹھے طلباء پر بہیمانہ لاٹھی چارج و آنسو گیس کا استعمال، اور بعد ازین ایک بلوچ طالبعلم کو یونیورسٹی کی حدود سے جبری گمشدہ کرنا، اور دیگر  گرفتاریاں ناقابل منظور اور غیرانسانی فعل ھے۔ اسکے علاوہ  ڈائریکٹوریٹ کا پنجاب کی مختلف یونیورسٹیوں میں کوٹہ سیٹس پر داخلے میں دیر کرنا قابل مزمت ہے ۔ مذکورہ اعمال ایسے اعمال ہیں جو ریاست اپنی طاقت اور زورآوری کے بل بوتے پر گذشتہ چند سالوں سے بلوچستان کی جامعات میں کرتی آرہی ھے، بلوچستان یونیورسٹی کو بھی ایسی ہی منصوبہ بندی سے ایک فوجی چھاؤنی کی شکل دی گئی اور اب کی بار تربت یونیورسٹی اور لسبیلہ یونیورسٹی کو فوجی چھاؤنی کی شکل دی جارہی ھے۔

بلوچستان وہ واحد خطہ ہے جہاں پہ شرحِ خواندگی سب سے کم ہے اور اکثریتی علاقے بنیادی تعلیم جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں،اور پھر اعلیٰ تعلیم کےلئے گنتی کی چند یونیورسٹیاں ہیں ۔اور ان یونیورسٹیز کا ماحول اور نظام جان بوجھ کر ایسا بنایا گیا ھے کہ وہ جامعات کم اور فوجی چھاؤنیاں زیادہ لگتی ہیں ۔
لیکن یہ بات اظہر من الشمس ھے کہ دنیا بھر میں یونیورسٹیاں طلباء کی ذہنی نشوونما کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں کہ جہاں پر طلباء بغیر کسی ریاستی و حکومتی دباؤ کے اپنے سیاسی،سماجی ،معاشی خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ اسکے برعکس بلوچستان ایک ایسا خطہ ھے جہاں پر  بلوچ قوم کو تعلیمی و تربیتی سرگرمیوں  سے دور رکھنے کے لیے انہی تعلیمی اداروں میں جان بوجھ کر مسائل پیدا کیے جارہے ہیں۔ جن میں سرفہرست بنیادی سہولیات کا فقدان ،مختلف کیمپسز میں مسلح فورسز کی موجودگی، طلباء کو ہراساں اور جبری گمشدہ کرنا،  اور آئے روز طلباء پر تشدد شامل ہیں ۔ اور یہ سب وہ اُمور ہیں کہ جو ایک طالبعلم کو نفسیاتی اور ذہنی طور پر ٹارچر کرنے کے لئے کافی ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی،لسبیلہ یونیورسٹی اور تربت یونیورسٹی کے حالات اور مسائل اور وہاں پر لاگو ہونے والی پالیسیاں ایک ہی ہیں۔اور یہ سب کچھ ایک باقاعدہ منصوبہ بندی اور فریم ورک کے مطابق کیاجارہاھے۔ کہ جسکا بنیادی مقصد بلوچ طلباء کو غیرسیاسی بنانا اور طلباء کو حکومتی و ریاستی ذہنیت کے قالب میں ڈھالنا ہے۔ پھر جب انہی مسائل کی وجہ سے (جو کہ ریاست نے بلوچ کیلئے پیدا کیے ہیں) ہزاروں بلوچ طلباء و طالبات وفاق اور پنجاب کے مختلف اداروں میں داخلہ لیتے ہیں، تو یہاں پر انکے لئے کسی اور طرز کے مسائل پیدا کیے جاتے ہیں جسمیں طلباء کی جبری گمشدگیاں، ہراسگی اور کوٹہ سیٹس کی بلاوجہ تعطلی شامل ہیں۔

گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی پنجاب کی مختلف جامعات میں کوٹہ سیٹس خالی ہیں لیکن بغیر کسی وجہ و علت کہ وہاں پر مستحق طلباء و طالبات کو داخلہ نہیں دیا جارہا، بلکہ طالب علموں کی تعلیم اور وقت کا ضیاع ہو رہا ھے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، اسلام آباد احتجاج و مظاہرات پر بیٹھے تمام طلباء و طالبات کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے اور مطالبات کی منظوری تک ہر فورم پر آواز بھی بلند کرے گی۔
 
 بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، اسلام آباد
جدید تر اس سے پرانی