بلوچ اسٹوڈنٹس كونسل اسلام آباد کے ترجمان نے اپنے جاری كرده بیان میں کہا ہے، کہ حالیہ دنوں میں خضدار کے طالب علموں نے کتاب کو اپنی قوم کے لئے بہترين رفیق مانتے ہوئے ایک "بک سٹال" کا انعقاد کیا جس پر ضلعی انتظامیہ نے یہ جواز پیش کرتے ہوئے اجازت نہ دی کہ "سکیورٹی رسک" ہے۔ بھلا کتابوں سے کون سا سکیورٹی رسک ہے؟
! یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے
اور ہم اسکی پُر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔بلوچستان میں کُتب میلوں پر پابندی عائد کرنا بلوچ سماج کو مزید اندھیروں کی طرف دھکیلنے کی واضح مثال ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس كونسل اسلام آباد کے ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ بلوچستان بھر میں آپ منشیات فروشی کر سکتے ہیں، اسمگلنگ کر سکتے ہیں، اور ہر طرف قتل غارت کا بازار گرم ہے، لیکن علم و شعور کی بیداری پر قدغن عائد کیا گیا ہے۔ اور شعور و علم اُجاگر کرنے والوں کو جبراً لاپتہ کیا جاتا ہے. بلوچستان بھر میں کتُب میلے اور ادبی میلے ہمارے مضافاتی علاقوں میں تعلیم و شعور کو بیدار کرتیں ہیں۔ ان کتب میلوں میں اِن کے فن کو اعتراف ملتا ہے اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا ہوتا ہے، لیکن دانستہ طور پر مختلف ہتھکنڈے استعمال کرکے ایسے تندرست سماجی پروگرامز پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم بلوچ طلباء اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کرتے ہیں کے ایسے تمام ہتھکنڈے جو بلوچ معاشرے کو اندھیروں کیطرف دھکیل رہے ہیں، اُن کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں، اور بلوچستان بھر میں تعلیمی، شعوری اور ادبی فضا قائم رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔
بی ایس سی (اسلام آباد)